دلّی: تاریخی مقامات کا ماضی اور حال


مغل بادشاہ ہمایوں کا مقبرہ ان کی بیوی بانو بیگم نے سنہ 1565 میں تعمیر کروایا تھا۔ یہ مقبرہ یونیسکو فہرست میں شامل ہے اور امریکی صدر براک اوباما نے گزشتہ سال اس خوبصورت مقبرے کا دورہ بھی کیا تھا۔

پارلیمنٹ ہاؤس کو مشہور برطانوی فنِ تعمیر کے ماہرین سر ایڈون لٹينس اور ہربرٹ بیکر نے تعمیر کیا تھا۔

کئی دہائیوں پرانی اس تصویر میں بھارت کی قومی یادگار انڈیا گیٹ کو دیکھا گیا ہے۔ اس شاندار یادگار کو دیکھنے ہر روز ہزاروں لوگ آتے ہیں۔

تقریباً 1600 سال پرانا لوہے کا بنا ہوا یہ ستون آج بھی قطب منار کے احاطے میں کھڑا ہے۔ اس کی لمبائی سات میٹر ہے اور اس کا وزن تقریباً چھ ٹن ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسے گپتا سلطنت کے ایک حکمران چندرگپتا وكرم ادیتایا کے دورِحکومت میں تعمیر کیا گیا تھا۔

الہ آباد بینک کا قیام سنہ 1865 میں کچھ یورپی صنعت کاروں نے کیا تھا۔ تصویر میں چاندنی چوک میں واقع الہ آباد بینک کی ایک شاخ دیکھی جا سکتی ہے۔

جامع مسجد کو سنہ 1644 میں مغل بادشاہ شاہ جہان نے بنوایا اور یہ دہلی کا ایک ایسا ثقافتی ورثہ ہے جسے دیکھے بغیر شاید ہی کوئی دلی سے لوٹتا ہوگا۔

گرنڈلیز بینک ایک برطانوی بینک تھا جس کا قیام 1828 میں ہوا۔ دلی میں اس بینک کی شاخ سنہ 1923 میں چاندنی چوک میں کھولی گئی تھی لیکن اب اس کی جگہ ایک نجی بینک کھل گیا ہے۔

چاندنی چوک میں كٹرا چوبان کی پرانی اور نئی تصویروں میں وقت کا پہیہ تیزی سے گھومتا ہوا نظر آتا ہے۔ چاندنی چوک بازار شاہ جہاں کی بیٹی جہاں آراء نے تمعیر کروایا تھا۔

یہ ہے دلی کی اسمبلی جس میں برطانوی دورِحکومت کے دوران بیشتر قانون بنائے گئے۔ سنہ 1912 میں اسمبلی کا نام امپيريل قانون ساز کونسل رکھ دیا گیا۔

اس تصویر کے بائیں طرف فضاءسے لی گئی تصویر میں مکمل شاہ جہاں آباد یعنی پرانی دلی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ دائیں جانب آج کا منظر ہے

یہ دلی کا پرانا قلعہ ہے۔ سنہ 1540 میں شیر شاہ سوری نے جب مغل بادشاہ ہمایوں کو مات دی تھی تو اس کا نام شیرگڑھ رکھ دیا گیا تھا۔

بائیں طرف اُس وقت کے وائسرائے ہاؤس یعنی صدارتی محل کے اوپری گنبد کی تعمیر کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے۔

’ميوٹنی میموریل‘ کو برطانوی حکومت نے ان فوجیوں کی یاد میں بنوایا تھا جو 1857 کی جنگ میں مارے گئے تھے۔

’ کہا جاتا ہے کہ ترکمان گیٹ کا نام حضرت شاہ ترکمان بياباني کے نام پر رکھا گیا جن کی درگاہ آج بھی یہاں موجود ہے۔ یہ دروازہ سترہویں صدی میں شاہ جہاں کے دور میں بنوایا گیا

With Courtesy of BBC URDU

Comments

Popular posts from this blog

Spain's nuclear legacy

sql joins