کون سا ایبٹ آباد؟
کون سا ایبٹ آباد؟ وسعت اللہ خان بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی جب آٹھ برس پہلے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے رہنے کے لیے چھ کنال سے زائد کا قلعہ تعمیر کیا گیا ہوگا، تب کے بارے میں تو میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ تعمیر میرے ٹیکس کے پیسے سے کی گئی ہوگی لیکن آج میں پُریقین ہوں کہ اس کے انہدام کے اخراجات میں میرا ٹیکس بھی شامل ہے۔ تب بھی مجھے کسی نے نہیں بتایا، اب بھی مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا۔ اسامہ کی لاش سمندر کی مچھلیوں کے حوالے کرنے اور رہائش گاہ منہدم کرنے کے پیچھے غالباً ایک ہی سوچ ہے کہ لوگ اس بارے میں مزید نہ سوچیں لیکن کوئی تو اس پلاٹ پر دوبارہ گھر بنائے گا، کوئی تو کھیتی باڑی کرے گا۔ ایڈریس تو وہی رہے گا! ’دائیں سے بائیں تیسری گلی میں آجائیں جہاں پہلے اسامہ کا مکان تھا۔‘ دائیں سے بائیں تیسری گلی میں آجائیں جہاں پہلے اُسامہ بن لادن کا مکان تھا۔ پاکستان کی درسی کتابوں میں انیس سو اکہتر ڈھائی سطر میں قید کر دیا گیا تو کیا یہ سال بھی کیلنڈر سے غائب ہوگیا؟ بھٹو کی پھانسی گھاٹ ایک بڑے سے سرکاری باغ میں گم کردی گئی تو کیا لوگ چار اپریل کو...