حسن مجتبی سندہ کے ہندو، تبدیلیء مذہب اور بھرچونڈی ”وہ اللہ اکبر کے نعرے لگاتے، لائین لگائے ،اپنی شلواروں کے ڈھیر ایک طرف رکھ کر، اپنی باری آنے کے انتظار میں تھے۔ ادا (بھائي) یہ لوگ ادی (بہن) کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟ میرے چھوٹے بھائی گوتم نے مجھ سے پوچھا۔ وہ ادی کو مسلمان بنا رہے ہیں۔ میں نے کہا۔“ یہ ہیں وہ الفاظ جو سندھی زبان کے بڑے افسانہ نگار امرجلیل کے ایک عظ؛م افسانے “سر لاش جو سفر (سرد لاش کا سفر ) میں ہیں ہیں جو افسانہ انہوں نے دسمبر انیس سو باہتر میں کندھ کوٹ میں ہندوئوں کے گھروں ، جانوں، عزتوں، املاک و عبادتگاہوں پر حملوں کے پس منظر میں لکھا گیا تھا۔ لیکن آجکل پاکستان میں عام طور اور سندہ میں خاص طور ہندو برادری کے لوگ اسی افسانے کی حقیقی شکل بنے ہوئے ہیں۔ ہندو لڑکیوں اورر خواتین کی زبردستی تبدیلیء مذہب، پانچ سالہ چھوٹے بچوں سے لیکر ساٹھ پینسٹھ سال کی عمر کے ہندو شہریوں کے اغوا برائے تاوان، املاک او رعبادتگاہوں پر حملے اور قتل، خوش شکل اور امیر خاندانوں کے لڑکوں سے زیادتیاں کر کر انکی برہنہ تصوی...