کون سا ایبٹ آباد؟


کون سا ایبٹ آباد؟




جب آٹھ برس پہلے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے رہنے کے لیے چھ کنال سے زائد کا قلعہ تعمیر کیا گیا ہوگا، تب کے بارے میں تو میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ تعمیر میرے ٹیکس کے پیسے سے کی گئی ہوگی لیکن آج میں پُریقین ہوں کہ اس کے انہدام کے اخراجات میں میرا ٹیکس بھی شامل ہے۔
تب بھی مجھے کسی نے نہیں بتایا، اب بھی مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا۔
اسامہ کی لاش سمندر کی مچھلیوں کے حوالے کرنے اور رہائش گاہ منہدم کرنے کے پیچھے غالباً ایک ہی سوچ ہے کہ لوگ اس بارے میں مزید نہ سوچیں لیکن کوئی تو اس پلاٹ پر دوبارہ گھر بنائے گا، کوئی تو کھیتی باڑی کرے گا۔ ایڈریس تو وہی رہے گا! ’دائیں سے بائیں تیسری گلی میں آجائیں جہاں پہلے اسامہ کا مکان تھا۔‘


دائیں سے بائیں تیسری گلی میں آجائیں جہاں پہلے اُسامہ بن لادن کا مکان تھا۔
پاکستان کی درسی کتابوں میں انیس سو اکہتر ڈھائی سطر میں قید کر دیا گیا تو کیا یہ سال بھی کیلنڈر سے غائب ہوگیا؟ بھٹو کی پھانسی گھاٹ ایک بڑے سے سرکاری باغ میں گم کردی گئی تو کیا لوگ چار اپریل کو بھی بھول گئے؟ کیا ستائیس دسمبر کو لیاقت باغ کی سڑک دھلنے کے بعد وہاں بے نظیر قتل نہیں ہوئی؟ کیا بے نظیر آباد نام رکھنے سے نواب شاہ، فاضل راہو نام رکھنے سے گولارچی، فیصل آباد کی تختی لگانے سے لائلپور بھی روئے زمین سے مٹ گیا؟ کیا کیمبل پور کو اٹک، منٹگمری کو ساہیوال اور فورٹ سنڈیمن کو ژوب تاریخ کے صفحات سمیت نگل گیا؟
پنجاب اسمبلی کے سامنے ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ؟ کیا بات کررہے ہیں آپ۔ وہاں تو ہمیشہ سے اسلامی کانفرنس کا سمٹ مینار ہے!
مٹانے سے اگر کچھ مٹ جاتا تو آج پولینڈ میں آشوٹز کا نازی کیمپ سیاحوں کے لیے محفوظ نہ ہوتا۔ اتحادیوں کی بمباری کی یادگار برلن کےچرچ کا گنبد اور ہیروشیما کے ایٹمی زخم خوردہ کھنڈرات بلڈوزر کی خوراک بن چکے ہوتے۔ شاہی جبر و استبداد کے نشاں اہرامِ مصر اور دیوارِ چین کی اینٹیں گھروں میں لگ چکی ہوتیں۔ پرسی پولس کے کھنڈرات اور پہلوی خاندان کے محلات پر کوئی آئیت اللہ چاول کی فصل بو چکا ہوتا۔ انگریز سندھ کے باغی پگارا کے پیر جوگوٹھ کو غائب کرچکے ہوتے اور امرتسر کا جلیانوالہ باغ جلیانوالہ ٹاؤن شپ بن گیا ہوتا۔
"تاریخ کے ریگستان میں ببول بھی ہوتے ہیں کھجور بھی، چشمے بھی ہوتے ہیں، بگولے بھی۔ سانپ بچھو بھی ہوتے ہیں، اونٹ اور گھوڑے بھی۔ رہزن بھی ملتے ہیں، راہنما بھی۔ یہ ریگستان ہر قوم کے حصے میں پورا پورا آتا ہے۔ اس کے آپ ڈبل روٹی کی طرح اپنی پسند کے سلائس نہیں کاٹ سکتے۔"
موہنجودڑو اور ہڑپا کی تہذیب سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ پتا نہیں یہاں کون لوگ بستے تھے ؟
یہ آپ نے ہندوستان اور بھارت کی کیا رٹ لگا رکھی ہے؟ سیدھا سیدھا پڑوسی ملک کہیں نا؟
حسین شہید سہروردی؟ غفار خان؟ جی ایم سئید؟ فقیر آف ایپی؟ نوروز خان؟ شیخ مجیب الرحمان؟ کیا آپ کو صرف غداروں کے نام ہی یاد ہیں؟
دو مئی؟ کون سا دو مئی؟ ایبٹ آباد؟ کون سا ایبٹ آباد؟
تاریخ کے ریگستان میں ببول بھی ہوتے ہیں کھجور بھی، چشمے بھی ہوتے ہیں، بگولے بھی۔ سانپ بچھو بھی ہوتے ہیں، اونٹ اور گھوڑے بھی۔ رہزن بھی ملتے ہیں، راہنما بھی۔ یہ ریگستان ہر قوم کے حصے میں پورا پورا آتا ہے۔ اس کے آپ ڈبل روٹی کی طرح اپنی پسند کے سلائس نہیں کاٹ سکتے۔
لیکن ریت میں سر چھپانے والے شتر مرغ کو یہ بات سمجھانا محال نہیں ناممکن ہے؟

With Courtesy of   BBC

Comments

Popular posts from this blog

Spain's nuclear legacy

sql joins