Posts

Showing posts from December 1, 2011

How animals predict earthquakes

Image
1 December 2011 Last updated at 01:53 How animals predict earthquakes By Victoria Gill Science reporter, BBC Nature with courtesy of BBC  Can pond-dwelling animals pick up pre-earthquake signals? Animals may sense chemical changes in groundwater that occur when an earthquake is about to strike. This, scientists say, could be the cause of bizarre earthquake-associated animal behaviour. Researchers began to investigate these chemical effects after seeing a colony of toads abandon its pond in L'Aquila, Italy, in 2009 - days before a quake. They suggest that animal behaviour could be incorporated into earthquake forecasting. “Start Quote When you think of all of the many things that are happening to these rocks, it would be weird if the animals weren't affected in some way” End Quote Rachel Grant The Open University The team's findings are published in the Interna

Can Facebook turn 800m users into a $100bn business?

Image
1 December 2011 Last updated at 00:12 GMT with courtesy of  BBC Can Facebook turn 800m users into a $100bn business? By Charles Miller Producer, Mark Zuckerberg: Inside Facebook, It's said that Facebook could be worth $100bn if, as widely predicted, it floats on the stock market next year. That would make it as valuable as Amazon (in business since 1995) and McDonald's (1940) and twice as valuable as Tesco (1929). But Facebook was launched a mere seven years ago, by then college student Mark Zuckerberg and his Harvard friends. Can a $100bn business have been created so fast? It may sound incredible, but there are reasons why Facebook just might be worth that much. If you look after the pennies... First, Google - now worth around $200bn - set a new model for Silicon Valley when it went public in 2004, the year Facebook was founded. Advertisement

دو سو سال پرانے اخبارات انٹرنیٹ پر

Image
دو سو سال پرانے اخبارات انٹرنیٹ پر آخری وقت اشاعت:  منگل 29 نومبر 2011 ,‭ 1 with courtesy of  BBC Urdu برٹش لائبریری نے ایک برس کی سخت محنت کے بعد یہ کارنامہ انجام دیا ہے برطانوی لائبریری نے اٹھارہویں اور انیسویں صدی کے پرانے اخبارات کے تقریبا چالیس لاکھ صفحات کی سکیننگ کر کے انہیں آن لائن دستیاب کرایا ہے۔ آن لائن دستیابی کے بعد عوام برطانیہ اور آئرلینڈ کے تقریبا دو سو پرانے اخبارت کو اب ویب سائٹ پر پڑھ اور دیکھ سکتے ہیں۔ آن لائن دستیاب کرائےگئے ان اخبارات میں وکٹوریہ اور البرٹ کی شادیوں کے علاوہ ریلویز کی ترقی جیسے تاریخی موضوعات بھی شامل ہیں۔ اس آرکائیو مواد کو مفت سرچ کیا جا سکتا ہے لیکن صفحات تک رسائی کے لیے کچھ پیسے بھی دینے ہوں گے۔ برطانوی لائبریری میں شعبۂ اخبارات کے سربراہ ایڈ کنگ نے کہا کہ لائبریری نے اِسے اس انداز میں پیش کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی پیش نہیں کیا گيا۔ آن لائن پیش کی جانے والی سٹوریز میں لائٹ بریگیڈ کے مقدمہ سے متعلق رپورٹنگ بھی شامل ہے۔ مسٹر کنگ کا کہنا ہے کہ ’لائبریری کے اندر ہی سائٹ پر ایک ایک صفحے کو الٹ پلٹ کر دیکھنے کی بجائے

اِب کے مار

Image
اِب کے مار محمد حنیف بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی آخری وقت اشاعت:  بدھ 30 نومبر 2011 ,‭ نیٹو کےحملے کے جواب میں مذہبی جماعتوں کے قائدین فوج کو بتاتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھے کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہمارے حکمراں حضرات یسوع مسیح کی اس بات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں کہ اگر کوئی تھپڑ مارے تو دوسرا گال آگے کردو۔ یا شاید اندر سے گاندھی جی کے بھگت ہیں اور بات پر یقین رکھتے ہیں کہ آگر آنکھ کا بدلہ آنکھ ہو تو پوری دنیا اندھی ہو جائے گی۔ کیونکہ نیٹو کےسفاک حملے کے جواب میں یہ عدم تشدد کے دائرے میں رہتے ہوئے مذمت کرتے ہیں، میٹنگیں بلاتے ہیں، قومی یکجہتی کا پھریرا لہراتے ہیں، میڈم نور جہاں کے گائے ہوئے جنگی ترانے بجاتے ہیں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین فوج کو بتاتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھے، پچاس روپے کا امریکی جھنڈا خرید کر اس کو آگ لگاتے ہیں، فوٹو بنواتے ہیں، نعرہ لگاتے ہیں کہ امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے۔ اور پھر گھر واپس جانے سے پہلے منہ پر ہاتھ پھیر کر دھمکی دیتے ہیں کہ اب کے مار کے دیکھ۔ لطیفہ اتنا پرانا ہے کہ اب بچے ب
Image
’جیل اصلاحات پر عمل نہیں ہو رہا‘ شہزاد ملک بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد آخری وقت اشاعت:  بدھ 30 نومبر 2011 پاکستان میں غیرمصدقہ اعدادوشمار کے مطابق قیدیوں کی تعداد نوے ہزار سے زائد ہے پاکستان کے خفیہ اداروں نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں جیل اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے سے نہ صرف سنگین جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ جیل کے اندر بھی غیر اخلاقی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ ان اصلاحات میں ایک بات یہ بھی رکھی گئی تھی کہ معمولی جرائم میں ملوث افراد کو جرائم پیشہ اور شدت پسندی کی وارداتوں میں ملوث افراد کے ساتھ نہیں رکھا جائے گا۔   اس کے علاوہ ان افراد کو معاشرے کا مفید فرد بنانے کے لیے ملک کی سماجی شخصیات کو جیلوں کا دورہ کرنے کے بارے میں بھی کہا گیا تھا لیکن اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ وزارتِ داخلہ کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ اس فیصلے میں عدالت نے حکومت اور متعقلہ حکام سے کہا تھا کہ ایسے قیدیوں کو ان کی بیویوں سے علیحدگی میں ملاقات